Ahmed Alvi

Add To collaction

10-Dec-2022 غزل

غزل 
ہماری زیست کا فرمان ہے ہمارے لئے
کہ اب تو موت ہی آسان ہے ہمارے لئے

تمام بندوں نے اپنے خدا بنائے ہیں 
خدا بھی آج پریشان ہے ہمارے لئے 

سکون دشت میں جاکر ہی اب ملے شاید 
یہ شہر آج بیابان ہے ہمارے لئے 

ہمارا جرم یہی ہے کہ کوئی جرم نہیں 
سزا کا ہرطرف اعلان ہے ہمارے لئے 

فریب کھایا ہمیشہ ہی میٹھی باتوں سے 
شہد کا جار نمک دان ہے ہمارے لئے 

قلندری اسے مانو یا بادشاہی کہو 
غزل کی شاعری پہچان ہے ہمارے لئے 

کسی طرح بھی نہیں رکتی ہچکیاں علوی 
نجانے کون پریشان ہے ہمارے لئے 
احمدعلوی 

   8
1 Comments

shweta soni

15-Dec-2022 07:16 PM

👌👌

Reply